Writer - Ezmaira Rajpoot
Episode - 9
2 episodes rozana post hori han rozana is web pr
- = -
(حال)
گھر آتے ہی انائیتہ شاہ کا سامنا ازلان شاہ سے ہوا__ وہ ان سے ملی اور اپنے کمرے میں چلی گئی___ اسے یاد تھا کچھ دن پہلے ازلان شاہ کے آفس جا کر اس نے اُن سے اپنی ماں کی بےرخی کی وجہ پوچھی تو ازلان شاہ نے اُس کی بات کو نظرانداز کیا____
اگر ماما آپ کے ساتھ خوش نہیں تھی تو کرنے دیتے ناں ان کو اُن کے عاشق سے شادی___ انائیتہ شاہ بول اٹھی___ ازلان شاہ حیران ہوتا اُسے دیکھنے لگا___
یہ آپ کیا کہہ رہی ہو انا؟؟؟ ازلان شاہ گویا ہوا___
وہی جو آپ اتنے سالوں سے قبول نہیں کر پارہے___
آپ کی بیوی کا تعلق کسی اور سے تھا مسٹر ازلان شاہ___ اُس کی بات سُنتے ہی ازلان شاہ کا ہاتھ اٹھا_____
انائیتہ شاہ بے یقینی سے اپنے باپ کو دیکھنے لگی اس کے بابا نے آج تک اُس پر ہاتھ نہیں اٹھایا تھا__ انہوں نے تو کبھی اس کو پھول کی چھری سے نہ چھوا___ پھر آج وہ اس پر ہاتھ اُٹھا بیٹھے___
بابا آپ نے مجھ پر ہاتھ اُٹھایا یہ جانتے ہوئے کہ میں نے ایک ایک لفظ سچ کہا ہے__؟؟
انائیتہ شاہ نے ازلان سے پوچھا___
گیٹ آؤٹ__ ازلان شاہ بس اتنا ہی بولے اور دیوار کی طرف رخ کر لیا____
انائیتہ شاہ کتنی ہی دیر اپنے باپ کی پشت دیکھتی رہی____
کیا غلط کہا تھا اس نے اپنے باپ سے___ کیا یہ سچ نہیں تھا کہ اس کی ماں کا اس کے باپ سے ہتک آمیز رویہ کی وجہ کوئی تیسرا تھا___
کسی تیسرے آدمی کی وجہ سے اس کی ماما اس کے بابا کو اور اُسے نظرانداز کرتی ہیں___
اس کی ماں ہر ماہ ڈپریشن کا شکار ہوتی ہے__ وہ زہنی مریضہ ہے___اُس کی ماں مسز شاہ نشہ آور ادویات کھانے کی عادی ہے___
ان سب باتوں کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے ایک مرد____ اُسے اچھی طرح یاد ہے اس کے دادا نے ایک بار بچپن میں اُس کے سامنے اُس کے بابا سے کہا
"اگر ولی خان نہ ہوتا تو آج تم ایک نارمل زندگی گزار رہے ہوتے___ تم چاہے کچھ بھی کرلو ازلان شاہ تم اپنی بیوی کی زندگی میں ولی خان کی کمی کو پورا نہیں کرسکتے"""
تب سے ولی خان نامی اس مرد سے انائیتہ شاہ کو نفرت تھی جس نے ان کے گھر کا سکون برباد کردیا تھا____ جس نے اُس کی ماما کو زہنی مریضہ بنا دیا تھا___
کیا تھی یہ محبت؟؟؟ جس نے ہر شخص کا تماشہ بنا رکھا تھا___
ایک طرف اُس کی ماما تھی جن کو محبت نے زہنی مریضہ بنایا دوسری طرف اُس کے بابا تھے جو محبت نبھاتے نبھاتے ہر بار خود کو مسز شاہ کے قدموں میں گراتے___ اُن سے محبت کی بھیک مانگتے تھے___
اس نے 15 سال کی عمر میں اپنی ماما کے کمرے سے ایک ڈائری چوری کی___ اسے بہت شوق تھا اپنی ماما کی زندگی کے بارے میں یہ جاننے کا کہ ایسی کیا وجہ ہے جو اس کی ماما اُسے اور اُس کے بابا کو اگنور کرتی ہے___
اُسے کریز تھا اس ڈائری کو پڑھنے کا____ اِس ڈائری کو پڑھنے پر اس پر انکشاف ہوا کہ اس کی ماما کی زندگی میں کوئی اور مرد تھا جسے اس کی ماما جنون کی حد تک عشق کرتی تھی____ اس کے چھوٹے سے زہن میں اس بات کا اثر نیگٹو ہوا اور وہ اس شخص سے نفرت کرنے لگی____
کافی دنوں کے بعد انائیتہ شاہ اپنے بابا سے ملی اور سیدھا اپنے کمرے میں چلی گئی جب مسز شاہ اس کے کمرے میں داخل ہوئیں____
جب سے ان پر انائیتہ کی کسی انجان آدمی کے لئے فیلنگز کا انکشاف ہوا
وہ انائیتہ کو تنہا نہیں چھوڑتی تھیں___ بیشتر وقت اس کے ساتھ گزارنے لگی تھیں___
اُن کی اپنی زندگی ڈسٹرب تھی مگر وہ انائیتہ کو اس درد سے گزرتے نہیں دیکھنا چاہتی تھیں انہوں نے خود کو انائیتہ کے قریب کر لیا__ انہیں اپنی غفلت پر شرمندگی بھی بہت تھی مگر ماضی کے دریچے کُھلتے ہی وہ خود کو خول میں بند کر لیتی تھیں___
کیا بات ہے بیٹا___؟؟ مسز شاہ نے اُسے اداس دیکھا تو اس نے ان کو اپنی اور تیمور کی بات من و عن بتادی___
ماما وہ تو سرے سے محبت کو مانتا ہی نہیں ہے__ اس کے لئے تو یہ سب بکواس جذبہ ہے___ انائیتہ شاہ بے چینی سے اپنی ماں سے مخاطب ہوئی____
وہ عورت جیسی بھی تھی اُس کی ماں تھی اور وہ اپنی ماں سے عشق کرتی تھی___وہ اُن سے اپنے دل کی ہر بات شیئر کرنے کی عادی تھی___
مسز شاہ ایک فیصلہ کُن انداز میں اُس کی طرف بڑھیں اور اس کا ہاتھ تھامے بیڈ پر بیٹھی___
دیکھو انا میں نہیں جانتی کہ یہ اچھی بات ہے یا بُری مگر شادی سے پہلے ایک لڑکی کی زندگی میں آنے والا مرد فقط تباہی ہے___
ان کی بات سن کر وہ ساکت ہوگئی
نکاح سے پہلے اگر عورت اپنے دل و دماغ میں کسی اور کو جگہ دیتی یے___ اپنی آنکھوں سے کسی اور کے خواب سجاتی ہے، کسی کی چاہت کو خود پر حاوی کرلیتی ہے تو یہ سراسر اس کی غلطی ہے___
اگر اس کی شادی اس کی بجائے کسی اور کے ساتھ ہوتی یے تو وہ اُس دوسرے شخص کے ساتھ کبھی خوش نہیں رہ پاتی__ وہ جو ایک کی ہوکر رہنے کی قائل ہوتی یے اپنی عملی زندگی میں دل کسی اور کو اور جسم کسی اور کو سونپتی ہے اور یوں وہ اپنا گھر خراب کردیتی یے_____
انائیتہ شاہ کانپ اُٹھی___ یہ کیا کہہ رہی تھی اُس کی ماما___ ؟
وہ مسز شاہ کو دیکھتی بولی___
جیسے آپ نے کیا ماما__ مسز شاہ کی ان باتوں سے وہ فقط اتنا ہی اندازہ لگاسکی___ مسز شاہ کو اس کے سوال نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا___
☺☺☺
(ماضی)
ازلان شاہ اور انشراح میر پوری پارٹی میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے رہے جب کہ نور خان آنسو بھری نگاہوں سے ان دونوں کو دیکھتی رہی___
ازلان شاہ اسے مکمل نظرانداز کرچکا تھا وہ اسے بالکل اجنبیوں کی طرح ملا___
"تم ہنستی ہوئی بہت اچھی لگتی ہو۔۔۔" نور خان کی ہنسی کو بریک لگا۔۔ وہ اپنی جگہ سن ہو گئی مگر اسے خوشی محسوس ہو رہی تھی کہ اس کا شاہ اس قدر دیوانہ ہے اس کا
"مجھے بے صبری سے اس دن کا انتظار ہے جب میں تمھیں اپنی سامنے بیٹھا کر جی بھر کر دیکھوں گا___ تمھیں تنگ کروں گا____ تم روٹھ جاوگی_____ میں تمہیں مناؤں گا____ بیوقوفیاں کرونگا____ اور تم یونہی کھلکھلا کر ہنس دوگی
اور جانتی ہو میں کیا کروں گا؟؟؟
"کیا؟؟؟؟" بے اختیار اسکا دل چاہا کہ اس کا شاہ اپنی محبت اس پہ عیاں کرے۔۔۔
"میں تمھیں اپنے سینے سے لگا لونگا۔۔۔ جانتی ہو پھر تمہارے ساتھ کیا ہوگا؟؟؟"
"کیا؟؟؟؟" وہ آنے والے وقت کے خواب دکھا رہا تھا۔۔۔ وہ خواب جو نور خان کھلی آنکھوں سے دیکھتی رہی تھی، آج وہی ازلان شاہ دکھا رہا تھا___ مستقبل کے حسین خواب۔۔
"تمہاری دھڑکنیں بے ترتیب ہو جائیں گی____بلکل جیسے اس وقت ہوئی___ تم خاموشی سے میرے سینے میں منہ چھپائے میری قربت کو محسوس کروگی___
اور پھر ؟؟؟
پھر مجھے نیند آرہی ہے__ ازلان شاہ نے فون بند کردیا__
فون بند ہوتے ہی نور نے اپنی بے ترتیب ہوتی دھڑکنوں کو قابوکرنا چاہا___
کیا حسین لمحے تھے وہ جن کا خواب ازلان اسے دکھا رہا تھا____
وہ ایک بار پھر کھلکھلا کر ہنسی___ جب اس کے موبائل کی سکرین جگمگائی__ شاہ کا میسج تھا اس نے اوپن کیا___
تم ہنستے ہوئے بہت اچھی لگتی ہو شاہِ من____ تمہارا یہ ڈمپل____ جان لے لے گا میری
ازلان کا میسج پڑھتے ہی وہ پھر سے کھلکھلائی___
منظر بدل چکا تھا___ نور خان جو کہ ماضی کی یاد میں گم تھی__ ایک دم ہوش میں آئی__ جو ازلان شاہ اس کی مسکراہٹ پر مرتا تھا وہ انشراح میر کی آنکھوں کا دیوانہ ہورہا تھا___
نور خان ڈبڈباتی نظروں سے ان دونوں کو دیکھ رہی تھی___
😔😔😔
(حال)
آپ ابھی تک سوئی نہیں ماما__؟؟ تیمور ولی خان جو کہ ابھی آفس سے گھر لوٹا تھا اپنی ماما کو لاؤنج میں. لگی فیملی فریم کو دیکھتے پایا تو ان کے پاس چلا آیا____
اس کی ماما نے اُسے اپنے پاس بٹھا لیا___ وہ ان کے ساتھ اپنی ڈیلی روٹین شیئر کرنے لگا___ جب انائیتہ شاہ کیک لے کر اینٹر ہوئی___
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو___ ہیپی برتھ ڈے ڈیئر تیمور___
تیمور ولی خان جوکہ اپنی ماما کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا انائیتہ شاہ کا یوں آنا اور اُسے وش کرنا اسے ایک آنکھ نہ بھایا___
ماضی ایک فلم کی طرح اُس کے سامنے چلنے لگا____ وہ یکدم ازیت کی انتہا پر پہنچ گیا
ایک غصے کی لہر اُس کے وجود میں دوڑی__، وہ چیل کی تیزی سے اس کی طرف لپکا اور اس کے ہاتھوں سے کیک لے کر زمین پر پھینک دیا___
اب تیمور ولی خان نے غصے سے اس کے کندھوں سے اُسے پکڑا___
تیمور ولی خان کی سخت گرفت اس کی آنکھوں میں غصہ دیکھ انائیتہ شاہ کانپ اٹھی___
تمہاری جرآت کیسے ہوئی میرے زخموں پر نمک چھڑکنے کی؟؟؟ آج کا دن میری زندگی کا سب سے خوفناک دن ہے اور تم اس دن کو سیلیبریٹ کرنے آئی ہو___ تیمور کا بس نہیں چل رہا تھا وہ اُسے جان سے مار دیتا
مجھے تکلیف ہورہی ہے خان___ انائیتہ شاہ کے لب آہستہ سے ہلے__ اس کی نیلی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر تیمور خان شرمندہ ہوا___
تیمور نے اُس پر اپنی گرفت ڈھیلی کی___
وہ نہ چاہتے ہوئے بھی انائیتہ شاہ کو اذیت نہ دے سکا__ انائیتی کے آنسوؤں نے تیمور ولی خان کو بے چین کردیا___ تیمور ولی خان نے فورا سے اسے سینے میں بھیبنچ لیا____
ایم سوری بےبی ڈول___ آئی ریئلی ویری سوری____
مسز خان پر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے وہ مغرور شہزادہ ایک لڑکی سے سوری بول رہا تھا___ سوری لفظ تیمور ولی خان کی ڈکشنری میں نہ ہونے کے برابر تھا مگر وہی لفظ آج اس نے انائیتہ شاہ کو بولا___ اگر کوئی اور دیکھ لیتا تو مارے حیرت کے بےہوش ہوجاتا مگر مسز خان جان گئی تھی کہ وہ لڑکی کوئی معمولی نہیں بلکہ ان کے بیٹے کی بےبی ڈول ہے____ وہ جان گئی تھی کہ ان کے بیٹے کی ویران زندگی میں رنگ صرف اور صرف انائیتہ شاہ بھر سکتی ہے____
آپ نے کیک پھینک دیا اتنی محنت سے بیک کیا تھا___ انائیتہ شاہ نے روتے ہوئے کہا تو تیمور ولی خان ایک بار پھر سے شرمندہ ہوا___
ہم ابھی کیک آرڈر کرلیتے ہیں بےبی ڈول___ تیمور نے فوراً حل پیش کیا____
نہیں میری محنت تو ضائع ہوگئی ناں___ انائیتہ نے روتے ہوئے جواب دیا___
تیمور ولی خان بےبسی سے اُسے دیکھنے لگا اور پھر حمزہ کو کال کرکے کیک لانے کا کہا____
تھوڑی دیر بعد حمزہ کیک لے کر آیا جسے تیمور ولی خان نے کٹ کیا___
اب تیمور ولی خان بے بی ڈول کو منانے میں مصروف تھا جو کسی قیمت ماننے پر تیار نہ تھی___
حمزہ احمد مسز خان کو دیکھ کر مسکرایا___اور اُن کے ہاتھوں کا بوسہ لیتے اُن کے قدموں میں بیٹھ گیا___
میں جانتا ہوں آج آپ ولی انکل کو بہت یاد کر رہی ہوں گی میں بھی کر رہا ہوں____
آپ جانتی ہیں میرے بابا احمد ملک کی جان بستی تھی ولی انکل میں___ ولی انکل کے بہت احسان ہیں مجھ پر میری فیملی پر___ بابا بہت یاد کرتے ہیں اُنہیں ___ ہم بہت جلد ان کو ڈھونڈ لیں گے___
مسز خان نے اُس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا___
حمزہ نے ایک نظر تیمور کو دیکھا اور پھر مسز خان سے بولا___
یہ تیمور ولی خان تو یے ہی نہیں جس کے ساتھ میں اتنے سالوں سے رہ رہا ہوں یہ تو کوئی نیا تیمور ولی خان ہے___ وہ مغرور آدمی جس کی بےرخی کسی کی جان لے لے مگر اس کوفرق نہ پڑے
آج وہی تیمور ولی خان ایک لڑکی کو منانے میں مصروف ہے____
یہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ اس کی بےبی ڈول ہے___ مسز خان نے اُسے اشاروں میں بتایا___ یہ سنتے ہی حمزہ احمد نے افسوس بھری نگاہوں سے انائیتہ شاہ کو دیکھا_____
مستقبل میں کیا ہونے والا تھا یہ خیال آتے ہی وہ کانپ اُٹھا___
اگر انائیتہ کو تیمور کے ماضی کی بھنک بھی پڑی تو کیا ہوگا__؟ اس سے آگے وہ سوچنے کی ہمت نہ رکھتا تھا۔
- = -
اور وہ تمام لوگ جو ایپی پڑھتے ہیں خدارا ایپی پڑھنے کے بعد لائک کمنٹ کردیا کریں___🙏🏻میں اگر اتنی محنت سے لکھتی ہوں تو مجھے کمنٹس کا لالچ ہے براہِ مہربانی دے دیا کریں۔
2 episodes rozana post hori han rozana is web pr
- = -