Novel - Professor Shah
Zanoor Writes
Episode 9
- - -
افرحہ ہوٹل سے واپس آکر ساری رات سو نہیں سکی تھی۔۔جب بھی وہ آنکھیں بند کرتی تو سامنے شاہزیب کی تصویر دکھائی دیتی تھی۔۔
"ہائے اللہ میں کیا سوچ رہی ہوں۔۔"
وہ اٹھ جر بیٹھتی اپنا سر جھٹکتی ہوئی بولی تھی۔۔
"وہ کھڑوس مجھے سونے بھی نہیں دے رہا۔۔"
وہ منہ بنا کر غصے سے بولی تھی۔۔دوبارہ لیٹتی منہ پر تکیہ رکھ کر وہ زورسے آنکھیں میچتی الٹی گنتی گننا شروع ہوگئی تھی۔۔جس سے جلد ہی وہ نیند کی وادیوں میں کھو گئی تھی۔۔
صبح وہ تیار ہوکر یونیورسٹی کے لیے فلیٹ سے نکلی تھی جب لفٹ میں داخل ہوتے ہی اس کا سامنا نیوی بلیو فارمل پینٹ شرٹ میں ملبوس شاہزیب سے ہوا تھا۔۔
"گڈ مارننگ۔۔"
وہ آہستہ سے نرم آواز میں بولی تھی۔۔
"گڈ مارننگ۔۔"
شاہزیب گھمبیر آواز میں بنا اس کی طرف دیکھے جوابا بولا تھا۔۔افرحہ کی آنکھیں حیرت سے پھیلی تھیں۔۔گردن موڑتے اس نے ساکت نگاہوں سے شاہزیب کو دیکھا تھا۔۔
"میں آج زیادہ ہینڈسم لگ رہا ہو جو مجھے ایسے دیکھ رہی ہو؟"
وہ بنا اسے دیکھے سنجیدگی سے بولا تھا۔۔
اس کی بات سن کر افرحہ کا منہ کھل گیا تھا۔۔
"آ۔۔آپ۔۔ م۔۔میں۔۔ میں آپ کو نہیں لفٹ کو دیکھ رہی تھی۔۔"
وہ لب دبا کر گھبراتے ہوئے بولی تھی۔۔
"اچھا۔۔۔"
اس کی طرف رخ کرتے شاہزیب نے ائبرو اچکاتے سنجیدگی سے پوچھا تھا۔۔لفٹ کے کھلتے ہی وہ باہر نکلا تھا جب افرحہ بھی اس کے پیچھے ہی باہر نکل آئی تھی۔۔
شاہزیب نے آج پہلی بار اس سے سکون سے بات کی تھی ورنہ ہمیشہ ہی اس بیچاری کو کاٹ کھانے کو دوڑتا تھا۔۔
"آپ کی طبیعت ٹھیک ہے ؟"
افرحہ نے کنفیوز ہوتے حیرت سے پوچھا تھا۔۔شاہزیب کے اچانک رکنے پر وہ اس کی کمر میں بجنے سے بمشکل بجتی تیزی سے دو قدم پیچھے ہٹی تھی۔
"میں بالکل ٹھیک ہوں۔۔"
وہ سپاٹ انداز میں افرحہ پر ایک نظر ڈالتا بولا تھا۔۔جو حیران اور کنفیوز سی بے حد کیوٹ لگ رہی تھی۔
وہ حیران و پریشان کھڑی افرحہ کو ایک نظر دیکھتا تیزی سے پارکنگ لاٹ کی طرف بڑھ گیا تھا۔۔
افرحہ منہ بناتی ہوش کی دنیا میں لوٹتی بس اسٹاپ کی جانب روانہ ہوگئی تھی۔۔شاہزیب نے آج اسے صحیح حیران کر دیا تھا۔۔
یونیورسٹی پہنچ کر وہ معمول کے مطابق کلاسسز لینے لگی تھی۔وہ آج شاہزیب کی کلاس کے لیے لیٹ ہوگئی تھی۔اب اسے کلاس کی طرف جاتے ہوئے تھوڑا ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں شاہزیب اسے ڈانٹ ہی نہ دے۔۔
بیک ڈور سے کلاس روم میں داخل ہوتے شاہزیب کو اپنی جانب دیکھتے پاکر وہ بہادر بنتی اپنی بال ایک ادا سے جھٹکتی لاسٹ رو میں ہی بیٹھ گئی تھی۔۔
شاہزیب نے آنکھیں چھوٹی کرکے اس ٹڈی کو دیکھا تھا جو ایک تو اس کی کلاس میں لیٹ آئی تھی دوسرا اسے ہی اٹیٹیوڈ دیکھا رہی تھی۔۔
کڑوا گھونٹ پیتے اس نے بمشکل خود کو کچھ کہنے سے روکا تھا۔۔
اپنا لیکچر جاری رکھتے ہوئے آخر میں اس نے ساری کلاس کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔۔
"آپ سب لوگوں کا منڈے کو ٹیسٹ ہوگا جس میں تین لوگ جن کے سب سے اچھے مارکس آئیں گے۔وہ میرے ساتھ یونیورسٹی کی طرف سے کانفرس میں جائیں گے۔۔جو آپ کی جوب کے لیے بھی بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔۔اس لیے سب اچھے سے تیاری کرکے آئیے گا۔۔"
شاہزیب سنجیدگی سے بولا تھا۔۔کلاس میں سب سٹوڈنٹس اس کی بات سنتے ایک دوسرے سے باتیں کرنے لگ گئے تھے۔
افرحہ بھی سر ہلاتی اچھے سے تیاری کرنے کا سوچ رہی تھی۔۔
"اور آپ لوگوں کا پچھلے ویک جو ٹیسٹ ہوا تھا اس کے گریڈز بھی آپ کے پورٹل پر پوسٹ ہوچکے ہیں۔۔بیسٹ آف لک فار دی نیکسٹ ویک۔۔"
شاہزیب اپنا لیپ ٹاپ بند کرکے بیگ میں رکھتا ایک نظر کلاس پر ڈالتا وہاں سے چلا گیا تھا۔۔
افرحہ نے اپنا گریڈ چیک کرنے کے لیے لوگ ان کیا تھا۔۔اپنے ٹیسٹ میں "سی" گریڈ دیکھتے اس کی آنکھیں پھیل گئی تھیں۔۔
غصے سے مٹھیاں بھینچتی وہ اپنی چیزیں بیگ میں ڈالتی شاہزیب کے آفس کی طرف روانہ ہوئی تھی۔۔
شاہزیب جو ابھی اپنے آفس میں آکر بیٹھا تھا۔۔دروازے پر ناک ہونے پر اس کی اجازت سے افرحہ اس کے آفس میں داخل ہوئی تھی۔۔
"مجھے لگتا ہے آپ کو مجھ سے کوئی خاص پروبلم ہے پروفیسر۔۔۔"
وہ ٹیبل پر ہاتھ رکھتی اپنا غصہ بمشکل کنٹرول کیے بولی تھی۔۔
"مجھے تم سے کوئی پروبلم نہیں ہے۔۔"
وہ سنجیدگی سے اپنا لیپ ٹاپ چارج پر لگاتا ہوا بولا تھا۔۔
"پہلے آپ نے میری ساری کلاس کے سامنے بنا کسی قصور کے انسلٹ کی اور مجھ سے معافی بھی نہیں مانگی پھر اب یہ ٹیسٹ میں سی گریڈ دیا ہے۔۔ میرا کبھی بھی سی گریڈ نہیں آیا لیکن آپ کو تو کوئی خاص دشمنی ہے۔۔"
وہ اسے گھورتی ہوئی بنا پلکیں جھپکے تیز لہجے میں بولی تھی۔۔
"اپنا لہجہ درست کرو اور آہستہ آواز میں بات کرو۔۔"
شاہزیب ناگواریت سے اس کی اونچی آواز سن کر سرد لہجے میں بولا تھا۔۔
"مجھے یہ بتائیں آپ نے مجھے سی گریڈ کیوں دیا ؟"
وہ اب کی بار دھیمی آواز میں پوچھ رہی تھی۔
"تمھارا ٹیسٹ اتنا شاندار نہیں تھا کہ میں اسے اے پلس گریڈ دیتا۔۔"
شاہزیب سنجیدگی سے بولا تھا۔۔
"تمھارے کنسیپٹ نہیں کلئیر تم نے بہت سی غلطیاں کی تھیں۔۔شکر کرو میں نے تمھیں سی گریڈ دے دیا ورنہ ڈی گریڈ بنتا تھا۔۔"
شاہزیب اس کے چہرے پر نظریں ٹکائے سنجیدگی سے بولا تھا۔۔افرحہ نے اس کی بات سنتے اپنی مٹھیاں بھینچتے خود کو کچھ بھی غلط کہنے سے روکا تھا۔۔
"آپ کہنا کیا چاہتے ہیں ؟"
وہ لب بھینچ کر پوچھ رہی تھی۔۔
"میں یہ ہی کہنا چاہتا ہوں کہ تم بہت بڑی ایڈیٹ ہو۔۔جو گریڈ بنتا تھا میں دے چکا ہوں۔۔لیکن یہ بات تمھیں سمجھ نہیں آرہی۔۔"
شاہزیب اب کی بار سرد لہجے میں جھنجھلا کر بولا تھا۔۔افرحہ نے منہ پھولایا تھا۔۔
"پلیز آپ میرا گریڈ بی کردیں۔۔سی گریڈ بہت لو ہے۔۔"
افرحہ معصوم منہ بناتی التجائیہ بول رہی تھی۔۔
"تم جو ڈیزرو کرتی تھی میں نے تمھیں دے دیا اب چپ چاپ چلی جاو۔۔"
شاہزیب اس کی بات پر اپنی حیرانی چھپاتا ہوا بولا تھا۔۔
"پلیز آپ تو بہت اچھے ہیں میرا گریڈ بی کردیں۔۔"
وہ شاہزیب کی بات کو نظر انداز کرتی بولی تھی۔۔
شاہزیب نے غصے سے اسے دیکھا تھا۔۔افرحہ اس کی نظروں سے گھبرا گئی تھی۔۔
"م۔۔میں بس جارہی ہوں۔۔"
وہ تیزی سے بولتی جھپاک سے اس کے آفس سے نکل گئی تھی۔۔
"ایڈیٹ"
شاہزیب سر جھٹکتا بڑبڑایا تھا۔۔
شام کا وقت تھا شاہزیب فلیٹ میں ریسٹ کر رہا تھا جب دروازے پر بیل ہونے پر وہ دروازہ کھولنے گیا تھا۔۔
افرحہ کو اپنے سامنے دیکھ کر شاہزیب نے حیرت سے اسے دیکھا تھا جو ہاتھوں میں ٹرے پکڑے کھڑی تھی۔۔
"یہ میں نے آپ کے لیے حلوا بنایا ہے۔۔"
وہ مسکراتی ہوئی بولی تھی شاہزیب نے مشکوک نگاہوں دے اسے دیکھا تھا۔۔
"میں تمھارا گریڈ " بی " نہیں کروں گا۔۔"
شاہزیب کے منہ سے بے ساختہ نکلا تھا۔۔افرحہ کے چہرے کی مسکراہٹ ڈگمگائی تھی۔۔
"م۔۔میں اچھا ہمسائے ہونے کے ناطے آپ کو یہ دینے آئی ہوں۔۔"
افرحہ نے منہ بناتے اس کے سامنے ٹرے بڑھائی تھی۔۔شاہزیب نے خاموشی سے اس سے ٹرے پکڑ لی تھی۔۔دروازہ اس کے منہ پر بند کرتے وہ ٹرے میں موجود پلیٹ سے حلوا نکال چکا تھا۔۔
دروازہ کھول کر منہ کھولے کھڑی افرحہ کو ٹرے پکڑاتا وہ دوبارہ اس کے منہ پر دروازہ بند کرچکا تھا۔۔افرحہ منہ پھولاتی غصے سے اپنے فلیٹ مین چلی گئی تھی۔۔
شاہزیب حلوا لیتا صوفے پر بیٹھتا ٹی وی اون کرتا کھانے لگا تھا۔۔ابھی وہ حلوا کھا کر فارغ ہوا ہی تھا جب ایک بار پھر دروازے پر بیل ہوئی تھی۔
وہ آنکھیں گھماتا دروازے کی طرف بڑھتا دروازہ کھول چکا تھا۔۔
"میں آپ کے لیے شامی کباب بنا کر لائی ہوں۔۔"
وہ مسکراتی ہوئی بولی تھی۔۔
"میں تمھارا گریڈ بی نہیں کروں گا۔۔"
شاہزیب نے جواب دیتے اس کے ہاتھ میں موجود باکس پکڑ لیا تھا۔۔
"پلیز بی گریڈ کردیں میرا۔۔۔"
وہ ہاتھ جوڑ کر التجائیہ بولی تھی۔۔شاہزیب نے سنجیدگی دے اسے دیکھا تھا۔
"بالکل بھی نہیں۔۔مجھے رشوت دے کر اپنا گریڈ بڑھانے کی بجائے آنے والے ٹیسٹ کی تیاری کرو۔۔"
شاہزیب جواب دیتا ایک بار پھر اس کے منہ پر دروازہ بند کر چکا تھا۔۔افرحہ پیر پٹھکتی غصے سے اپنے فلیٹ کی جانب بڑھ گئی تھی۔۔
شاہزیب نے ابھی باکس اپنی فریج میں رکھا ہی تھا جب ایک بار پھر دروازے پر بیل ہونے پر وہ افرحہ کے بارے میں سوچتا دروازے کی طرف بڑھا تھا۔۔
سامنے کھڑے کسی انجان لڑکے کو دیکھ کر شاہزیب نے سوالیہ نگاہوں سے اسے دیکھا تھا۔۔
"ہیلو کیا آپ بتا سکتے ہیں افرحہ کس فلیٹ میں رہتی ہے ؟"
اس شخص نے ہلکی مسکان سے پوچھا تھا۔۔
"نہیں"
شاہزیب نے آنکھیں چھوٹی کرکے اس کا جائزہ لیتے سپاٹ انداز میں کہا تھا۔۔
شاہزیب اس کے منہ پر دروازہ بند کرنے لگا تھا جب ساتھ والے فلیٹ سے نکلتی افرحہ کی آواز سن کر وہ روکا تھا۔۔
"زید۔۔۔واٹ آ سرپرائز۔۔"
افرحہ جو ایک بار پھر شاہزیب سے بات کرنے کے لیے نکلی تھی اس کے فلیٹ کے باہر زید کو دیکھ کر اسے خوشگوار حیرت ہوئی تھی۔۔
"اوہ تھینک گاڈ تم مل گئی۔۔"
زید نے ایک جست میں اس کے پاس پہنچتے اسے گلے لگایا تھا۔۔
شاہزیب نے انھیں دیکھ کر بےساختہ زور سے مٹھیاں بھینچی تھیں۔۔انھیں ایک نظر گھورتا وہ زور سے دروازہ بند کر گیا تھا۔۔
افرحہ جو یوں زید کے گلے لگانے پر حیران اور پریشان ہوگئی تھی۔۔شاہزیب کا دروازہ بند ہونے پر وہ تیزی سے زید کو دھکا دیتی اس سے دور ہٹی تھی۔۔
"تم پاگل ہو۔۔مجھے اب دوبارہ چھونا مت۔۔"
افرحہ سنجیدگی سے بولی تھی۔۔زید اس کے ماموں کا اکلوتا اور بگڑا ہوا بیٹا تھا جس سے افرحہ کی بات چیت ہوتی رہتی تھی آج اسے اچانک کینیڈا دیکھ کر افرحہ کو حیرت ہوئی تھی۔۔لیکن اس کا یوں چپکنا اسے بالکل بھی پسند نہیں آیا تھا۔۔
"اوہ سوری یار بس ایکسائٹمینٹ میں پتا ہی نہیں چلا۔۔"
وہ اپنے بالوں میں ہاتھ ہھیرتا مسکرا کر بولا تھا۔۔افرحہ نے اس کی بات ہر دھیرے سے سر ہلایا تھا۔
افرحہ اسے اپنے ساتھ لیے فلیٹ میں اگئی تھی۔۔اسے صوفے ہر بیٹھنے کا بولتے وہ اس کے لیے ریفریشمنٹ کا انتظام کرنے لگ گئی تھی۔۔
"تمھارا یہاں کیسے آنا ہوا؟"
افرحہ نے اس کے سامنے ریفریشمنٹس رکھتے ہوئے پوچھا۔۔
"میں یہاں بزنس ڈیل کے لیے آیا تھا سوچا تم سے بھی مل لوں۔۔"
زید مسکرا کر بولا تھا۔۔افرحہ نے سر ہلایا تھا۔۔
"تم ساتھ والے فلیٹ پر کیا کر رہے تھے۔۔؟"
افرحہ نے اسے شاہزیب سے کے دروازے پر دیکھا تھا تبھی پوچھ رہی تھی۔۔
"اس سے تمھارے بارے میں پوچھ رہا تھا لیکن اس نے بتانے سے صاف انکار کر دیا شکر ہے تم خود باہر نکل آئی تھی۔۔"
کافی پیتے زید نے اسے جواب دیا تھا۔۔افرحہ نے سمجھتے ہوئے دھیرے سے سر ہلایا تھا۔۔
شاہزیب کی تو ویسے ہی اس سے کوئی دشمنی تھی بھلا وہ اس کے جاننے والے کسی کو اس کے بارے میں بتا سکتا تھا۔۔افرحہ نے شاہزیب کے بارے میں سوچتے اپنے لب دبائے تھے۔۔وہ شخص اس کے سر پر سوار ہونے لگا تھا۔۔
"تمھیں کیا ہوا ہے اتنے غصے میں کیوں لگ رہے ہو؟"
شاہزیب عادل سے ملنے صبح صبح ہی اس کے گھر آگیا تھا۔اس کو مسلسل سگریٹ پیتے اور ٹہلتے دیکھ کر عادل نے کافی کا کپ ٹیبل پر رکھتے پوچھا تھا۔
"مجھے کچھ نہیں ہوا۔۔"
وہ غصے سے بولا تھا۔۔اس لڑکے اور افرحہ کا گلے لگنا یاد کرکے اسے بار بار شدید غصہ آرہا تھا۔وہ اپنی حالت بھی سمجھ نہیں پارہا تھا۔ساری رات وہ سو بھی نہ پایا تھا۔جس سے اس کے سر میں شدید درد بھی ہو رہا تھا۔
"بکواس مت کرو۔۔تمھیں دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے ابھی کسی کا قتل کردو گے۔۔"
عادل کافی پیتا لب دبا کر بولا تھا۔۔شاہزیب نے گھور کر اسے دیکھا تھا۔۔
"میں تمھیں بتا رہا ہوں عادل وہ لڑکی میرے سر پر سوار ہوکر۔۔ اب میرا دماغ خراب کرکے۔۔۔مجھے پاگل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔۔"
شاہزیب سرخ چہرہ لیے سگریٹ کے گہرے کش لیتا بولا تھا۔۔عادل نے اس کی بات سن کر منہ بگاڑا تھا۔۔
"تم روز مجھ سے ایک ہی بات کرتے ہو۔۔جو بھی پروبلم ہے اس لڑکی سے بات کرکے سولو کرلو۔۔مجھے ایسے بتاتے ہو جیسے میں تمھاری محبوبہ ہوں۔۔"
عادل تپا ہوا کافی کے سیپ لیتا اسے مزید جلا گیا تھا۔۔
"شٹ اپ تمھیں دوست مانتا ہوں تبھی سب کچھ بتاتا ہوں۔۔"
شاہزیب تیز لہجے میں بولا تھا۔۔عادل نے اسے دیکھتے آنکھیں گھمائی تھیں۔۔یہ بندہ بھی عجیب پاگل تھا۔
"سٹوڈنٹ ہے وہ تمھاری کچھ شرم کرلو۔۔اب اس کا کیا قصور کہ تم ہر وقت اسے سوچتے رہتے ہو۔۔"
عادل کی بات نے اس کے تن بدن میں آگ لگا دی تھی۔۔
"تم بکواس کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے۔۔"
شاہزیب غصے سے بولا تھا عادل نے منہ بگاڑتے اپنا موبائل نکالا تھا جیسے اس کی بات سے کوئی فرق ہی نہ پڑا ہو۔۔
"میرے یار یہی پیار ہے۔۔"
عادل گنگناتا ہوا موبائل میں نیوز پیپر کھول چکا تھا۔
"شٹ اپ گدھے ہر وقت فضول بولتے رہتے ہو۔۔"
شاہزیب اس کے قریب جاتا اس کے سر پر تھپڑ مار کر بولا تھا۔۔
"تمھیں تو میں ابھی جیل میں ڈالتا ہوں۔۔ہر وقت پولیس والے پر ہاتھ اٹھاتے رہتے ہو۔۔"
عادل خشمگی سے بولا تھا۔۔
"ہاتھ لگا کر تو دیکھا۔۔"
شاہزیب نے سگریٹ ایش ٹرے میں مسلتے ہوئے اسے زچ کردینے والے انداز میں کہا تھا۔عادل اس کی بات پر بھڑک ہی اٹھا تھا۔
"واٹ۔۔"
عادل کے چیخ کر بولنے پر شاہزیب اس کی طرف متوجہ ہوا تھا۔
"کیا ہوا ہے ؟"
شاہزیب نے حیرت سے پوچھا۔۔
"یہ لڑکی ان کی بیٹی ہے ؟"
عادل نے حیرت سے آنکھیں پھیلائے بریرہ اور اس کے پیرنٹس کی تصویر نیوز پیپر میں دیکھتے حیرت سے پوچھا تھا۔۔وہ کسی بہت بڑی بزنس کمپنی کا انٹرویو تھا۔
"نیچے لکھا تو ہوا ہے ان کی ہی بیٹی ہے۔۔اور یہ تو افرحہ کی فلیٹ میٹ اور فرینڈ ہے۔۔"
شاہزیب بریرہ کو پہنچانتا ہوا بولا تھا۔۔عادل شاہزیب کی بات سن کر حیران ہوا تھا۔
"تم اسے کیسے جانتے ہو؟"
شاہزیب نے اسے گھورتے ہوئے پوچھا۔۔
"اسی سرپھری لڑکی کی مدد کی تھی میں نے۔۔"
عادل منہ بگاڑتا بولا تھا۔۔
"اوہ تمھارے کہنے کا مطلب اس نے تمھارے گال کو سجایا تھا۔۔"
شاہزیب طنزیہ بولتا عادل کو مزید تپا گیا تھا۔۔
"بھاڑ میں جاو تم۔۔میں جارہا ہوں پولیس اسٹیشن۔۔"
اپنی کافی ختم کرتا عادل تیار ہونے کے لیے چلا گیا تھا۔۔شاہزیب بھی اس کے بعد اپنے فلیٹ کے لیے نکل گیا تھا جہاں اس کے جانے کا دل تو نہ تھا مگر مجبورا جانا پڑ رہا تھا۔۔
جاری ہے۔۔
good one...comment section check
ReplyDeletegreat
ReplyDelete