Novel - Tamasha-e-Muhabbat
Writer - Mahi Rajpoot
Episode - 2
- - -
دسمبر کی ٹھٹھرتی رات کے 1 بجے جہاں ہر سو تاریکی اور ہو کا عالم تھا شاہ ولا کے لوگ اپنے نرم گرم بستروں میں سکون کی نیند سو رہے تھے ایسے میں وہ ایک شخص ایسا بھی تھا جسکی آنکھوں سے نیند کوسوں دور تھی۔
وہ اپنی راکنگ چیئر پر بیٹھا ماضی کی یادوں میں گم تھا اور اپنے بیس سالہ زندگی کے سود وزیاں کا حساب لگانے میں مشغول تھا۔
جب ایک پچاس سالہ فیشن ایبل خاتون اپنے نائٹ گاؤن میں کمرے میں آئی اور ازلان شاہ پر ایک نگاہِ غلط تک ڈالنا،گوارا نہ کیا۔۔
"انا سو گئ؟؟ ازلان شاہ کی گھمبیر آواز مسز شاہ کے کانوں سے ٹکرائی۔.
"ہممم"۔۔۔ مسز شاہ نے یک لفظی جواب دیا۔ ازلان شاہ نے تھکے لہجے میں اپنی بیوی کو مخاطب کیا۔
"کیا مجھے معافی نہیں مل سکتی"؟؟ ازلان نے بے تابانہ اپنی عزیز از جان بیوی کی جانب دیکھا۔۔
معافی؟؟ کس بات کی معافی؟؟ معافی تو غلطیوں کی مانگی جاتی ہے ازلان شاہ اذیتوں کا تو کفارا ادا کیا جاتا ہے __ وہ ایک نفرت بھری نظر ان پر ڈال کر مخاطب ہوئی۔
مسز شاہ کی بات نے اسے اندر تک جھنجھوڑ دیا۔ وہ پھر اپنی بات کہہ کر رکی نہیں اور ازلان شاہ ایک بار پھر ماضی کی یادوں نہیں بلکہ پچھتاوے کی اتھاہ گہرائیوں میں کھو گیا۔
🔥🔥🔥🔥🔥
صبح کے 9 بجے گھر کے تمام افراد ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کرنے میں مشغول تھے۔ سربراہی چیئر پر بیٹھے واصف شاہ کی نظریں مسلسل سیڑھیوں سے اوپر ایک کمرے پر ٹکی ہوئی تھیں جہاں سے ہمیشہ کی طرح انکا اکلوتا سپوت ازلان شاہ اپنی تمام تر مردانہ وجاہت کے ساتھ کمرے سے نکلتا تھا۔ آج بھی حسب معمول ازلان شاہ تھری پیس سوٹ میں ملبوس اپنے کمرے سے باہر آئے مگر آج انکی چال میں وہ غرورو اکڑ نہیں تھی جو انکی شخصیت کا خاصہ ہوا کرتی تھی۔آج انکی چال میں شکستگی واضح نظر آرہی تھی اور واصف شاہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے
کہ یہ وقت بھی آنا تھا.؟ازلان شاہ بزنس کی دنیا کا بے تاج بادشاہ ،دنیا کو فتح کرتی غرور کے نشے میں چور وہ آنکھیں آج جیسے ماند پڑ گئی تھیں ۔ وہ اپنے بیٹے کو تر حم بھری نظروں سے دیکھنے لگے۔۔
انا کہاں ہے؟؟ ازلان شاہ نے ڈائننگ چیئر پر بیٹھتے ہی استفسار کیا۔۔۔
"وہ ابھی سو رہی ہے"۔۔ جواب ان کی والدہ کی طرف سے آیا تھا. ان کی بیوی یکسر ان کے سوال کو نظرانداز کر چکی تھی تو ازلان شاہ نے ایک شکوہ کناں نظر اپنی عزیز از جان بیوی پر ڈالی۔
سامنے کھڑی عورت ان کی محبت تھی۔۔
محبت ؟؟ کیا واقعی؟؟ وہ ان کی محبت تھی ؟؟ محبت تھی ؟یا ان کی ضد؟؟۔۔
آج پہلی بار ازلان شاہ کا ضمیر جاگا۔ اور وہ اپنے ضمیر کی اس آواز کو سننے کی ہمت نہ رکھتے تھے.
❤❤❤❤❤❤
صبح کی روشنی خان ولا کے درودیوار میں بھی پھیل چکی تھی۔ ڈائننگ ہال میں سربراہی چیئر پر ایک خوبصورت خاتون بیٹھی تھی۔ لائٹ پنک کلر کا خوبصورت برانڈڈ سوٹ، بالوں کا ڈھیلا سا جوڑا بنائے بالوں کی ایک لٹ باہر نکلی تھی، صاف شفاف رنگت، نیلی آنکھوں والی وہ خاتون اس گھر کی سربراہ تھی مسز خان۔
ان کی نظر جیسے ہی سامنے آتے خوبصورت وجیہہ مرد تیمور خان پر پڑی تو وہ مسکرا اٹھی۔ تیمور خان نے ان کے پاس پہنچتے ہی نیچے جھک کر ان کی پیشانی کا بوسہ لیا۔
وہ ایسا ہی تھا اپنی ماں پر جان چھڑکنے والا۔ وہ جو دنیا کی نظر میں ایک کھڑوس اور بے حس تھا وہ اپنی ماں کے لئے محبت لٹانے والا تھا
. اپنی ماں کے اشارے پر خود کو جھکا دینے والا۔ مگر اس کی ماں اسے جھکنے نہیں دینا چاہتی تھی وہ اسے دنیا کو فتح کرتے دیکھنا چاہتی تھی.
دونوں ماں بیٹا ناشتہ کرنے میں مشغول تھے اور ساتھ ہی ساتھ تیمور خان اپنی ماں کو اپنی ڈیلی روٹین سے آگاہ کر رہا تھا۔ بس اتنی سی تو باتیں ہوتی تھیں ان ماں بیٹے کے درمیان ۔ یہی تو وہ لمحے تھے جن میں تیمور خان جی اٹھتا تھا۔۔
"ماں آج ہم شاپنگ کرنے جائیں گے"۔۔ تیمور خان نے اپنی ماں سے کہا
اور مسز خان خاموشی سے اپنے بیٹے کو دیکھتی رہی۔
تیمور نے اپنی ماں کو ناشتہ کرانے کے بعد ان کی وہیل چیئر لیکر ہال میں آیا اور انہیں میڈیسن کھلا کر فراغت سے ان کے چہرے کو دیکھنے میں مصروف ہو گیا۔۔
مسز خان کی نظریِں پھولوں سے بھرے مہکتے لان پر تھی۔ اور تیمور ولی خان کی نظریں اپنی ماں کے چہرے پر۔ اس کے لئے اس کی ماں ان مہکتے پھولوں سے کہیں زیادہ حسین اور دلکش تھی۔۔
تیمور ولی خان مسکراتے ہوئے سٹل پوزیشن میں ماں کو دیکھتا رہا جب اس کی ماں کے چہرے پر چھائی بے بسی نے اس کے ہونٹوں سے مسکراہٹ نوچ لی۔ وہ اپنی ماں کو بولنے کی کوشش کرتے دیکھ رہا تھا ازیت دکھ تکلیف کیا کچھ نہیں تھا جو اس وقت تیمور خان کی ماما کے چہرے پر رقم تھا۔
تیمور خان نے آگے بڑھ کر اپنی ماں کو گلے لگایا اور دل میں یہ عہد کرتے اٹھا۔
"ماما میں آپ کو تکلیف دینے والے اس شخص کا نام ونشان مٹا دوں گا"
- - -
جاری ہے۔۔۔
Next Episode Jaldi Chahiye To Comment Krein Ta Ke Hame Bi Khabar Ho...
- - -
Comment here
ReplyDelete