Tamasha-e-Muhabbat - Episode 7

0

Novel - Tamasha-e-Muhabbat

Writer - Ezmaira Rajpoot

Episode - 3

2  episodes rozana post hori han rozana is web pr

- = -


(ماضی)

ازلان اور نور خان کی دوستی جلد ہی محبت میں بدل گئی تھی اور یہ حقیقت تھی کہ محبت کے لئے فقط ایک لمحہ ہی کافی تھا_____ ازلان شاہ کو نور خان کی کمنٹ نے متاثر کیا اور وہ اس کے انبکس پہنچا_____

محبت ہوتی ہی کیا ہے؟؟ 

کسی کی باتوں سے متاثر ہونا___ کسی کی عادت ہوجانا___

ازلان شاہ بھی تو اس کی باتوں سے متاثر ہوا جلد ہی وہ اس کے حسن کا اثیر ہوا______ اور آہستہ آہستہ وہ اس کی زات کا عادی ہوگیا_____

 جب پہلی بار وہ نور خان سے ملا تو اس کی خوبصورت ہنسی اس کے گال میں پڑتا ڈمپل ازلان شاہ کو چاروں شانے چت کرچکا تھا_____ وہ اسیر ہوچکا تھا نور خان کا____ اسے محبت ہوچکی تھی اس دلربا سے____ 

دوسری طرف نور خان کی حالت بھی اس سے کم نہیں تھی____ وہ بھی ازلان شاہ کے عشق میں مبتلا تھی____ آج وہ ازلان شاہ کی ضد پر اسے ملنے گئی تھی___ وہ اس سے پہلے بھی کافی بار مل چکے تھے 

نور خان بلیک ٹخنوں کو چھوتی میکسی زیب تن کیے، کھلے سیاہ بال، اور ہلکے میک اپ میں نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی تھی____ وہ جیسے ہی ہوٹل کے دروازے پر اپنٹر ہوئی ازلان شاہ کتنی ہی دیر اس کے حسن میں گم کھڑا اسے دیکھتا رہا____ جلد ہی وہ ہوش میں آتا اس کے پاس گیا جہاں ایک باوردی ویٹر نور کو پھولوں کا بکے پیش کرتا اسے اندر لا رہا تھا___ پوری راہداری کو پھولوں سے سجایا گیا تھا___ 

ازلان شاہ نور کے پاس گیا اور اسے "فالو می" کہتا آگے بڑھ گیا__

 نور اس کے پیچھے چلنے لگی جب اچانک سے ازلان شاہ رکا اور اس کے پاس سے گزرتا اس کے پیچھے کھڑا ہوا__ ازلان شاہ نے غیر محسوس انداز میں اپنی پاکٹ میں ہاتھ ڈالتے ایک بلیک پٹی نکالی___ اور اس پٹی کو نور کی آنکھوں کے گرد باندھ دیا____ نور اس کی حرکت پر گھبرائی____ اس کا ہاتھ ازلان شاہ نے اپنے ہاتھوں میں لے کر دبایا____ نور خان کے ہاتھ سرد ہوچکے تھے__،

ازلان شاہ اسے دھیرے دھیرے قدم اٹھاتا ہوٹل کی بیک سائیڈ لے گیا____ اور نور خان کی آنکھوں سے پٹی ہٹائی___ نور خان نے جیسے ہی آنکھ کھولی تو چاروں طرف بلیک اینڈ ریڈ ہارٹ شیپ بیلون اور خوبصورت ڈیکوریشن دیکھ دنگ ہوگئی_____ سامنے ایک ٹیبل کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا____ ٹیبل پر سفید کرٹن بچھا کر اُسے کور کیا گیا تھا____

لان کے چاروں طرف پرپل اور سفید کرٹنز لگے تھے_____

جن پر خوبصورت ڈیزائننگ اور لائٹننگ کی گئی تھی___ ازلان شاہ نور خان کے قریب ہوا اور دھیمی آواز میں سرگوشی کی_____

ہیپی برتھ ڈے شاہِ من

نور خان حیرت زدہ اسے دیکھتی رہی_____ اسے لگا وہ اس کا برتھڈے بھول چکا ہے مگر__،، وہ غلط تھی____

مجھے لگا آپ بھول چُکے ہیں ؟؟ نور نے ازلان سے کہا__

غلط لگا آپ کو شاہِ من___ ازلان شاہ بھلا اپنی زندگی کے نور، اپنی شاہِ من کی کسی چیز سے غافل ہوسکتا ہے؟؟؟؟ ازلان شاہ خمارآلود لہجہ میں بولا___

ازلان شاہ نور کو ٹیبل کی طرف لے کرگیا جہاں ایک پرپل اور سفید کلر کا ہی خوبصورت ڈیکوریٹڈ کیک دیکھ نور حیران ہوئی____ کیک پر "شاہِ من" لکھا تھا___

اُس کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے بھلا وہ کہاں عادی تھی اس قدر کسی غیر کی توجہ کی___ اس کی زندگی تو فقط ولی خان ، میر حاکم اور انشراح میر کے گرد گھومتی تھی___

نور خان نے کیک کٹ کیا اور ازلان کی طرف بائٹ بڑھایا_____ ازلان نے وہی بائٹ پہلے نور کی طرف بڑھایا__،اور پھر نور کے ہاتھوں سے اپنے ہونٹوں تک لے کر گیا___ کیک کھانے کے ساتھ ازلان شاہ نور کی انگلیوں کو منہ میں لینے لگا اور انہیں چوسنے لگا ____ نور اس کی حرکت پر گھبرائی مگر شرم و لزت غالب تھی وہ چاہ کر بھی اسے نہ روک پائی___ ازلان نے خود ہی اس کے ہاتھ چھوڑے اور کچھ دیر بعد پھر دونوں نے ڈنر کیا___

ڈنر کے بعد ازلان شاہ اپنی چیئر سے اٹھا اور نور خان کے قریب پہنچا___

نور بھی ازلان کی تقلید کرتی اپنی جگہ سے اٹھی____

ازلان شاہ اس کے پیچھے آکر رکا اور اس کے بالوں کو اسکی گردن سے ہٹایا اور اپنی جیب سے ایک خوبصورت پینڈنٹ نکال کر اسے نور خان کے گلے کی زینت بنایا___ ازلان شاہ کی نظر جوںہی اس کی دودھیا اور شفاف گردن پر پڑی تو وہ اس کی گردن پر جھکا اور اپنے ہونٹ اُس کی گردن پر ثبت کیے___ نور خان اس کے لمس کو محسوس کرتے ہی کانپ اٹھی_____ 

 عورت اپنی زندگی میں آنے والے پہلے مرد کے بوسے کو کبھی نہیں بھولتی اور اگر وہ پہلا مرد محبوب بھی ہو تو عورت اُس لمس کے حصار سے کبھی نکل نہیں پاتی_____

یہی حالت نور خان کی تھی___ ازلان شاہ کے پہلے لمس نے اسے پاگل کردیا تھا اس سے پہلے کہ وہ مزید آگے بڑھتا وہ اس سے خود ہی دور ہوا___

میں ہمارے رشتے کو بغیر نکاح کے یوں پامال نہیں کروں گا ___میرا یقین رکھنا شاہِ من_____

ازلان شاہ کی اس بات پر نور خان اسے فدا ہوتی نظروں سے دیکھتی رہی___ سامنے کھڑا شخص اس کا عشق تھا____ اسے اپنے انتخاب پر فخر ہوا____ وہ اپنی قسمت پر رشک کرنے لگی___

گھنٹوں وہ دونوں اپنے خوبصورت مستقبل کے سپنے سجاتے رہے جبکہ پاس کھڑی قسمت انہیں دیکھ کر مسکرائی____ 

😍😍😍

شاہ ایک بات پوچھوں__؟؟ نور آج ازلان کے ساتھ پارک آئی تھی___ جب وہ سامنے ایک کپل کو دیکھ کر کچھ پرسوچ انداز میں ازلان سے مخاطب ہوئی_____

ہممم____

 دیکھو تم مجھ سے ڈائریکٹ پوچھ لیا کرو شاہِ من! تمہارے لیے تو ازلان شاہ کی جان بھی حاضر ہے___،

آپ مجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں شاہ؟؟ نور نے ازلان سے سوال کیا

ازلان شاہ مسکراتے ہوئے اسے دیکھنے لگا مگر بولا کچھ نہیں_____

نور خان کچھ دیر تو اس کے جواب کا انتظار کرتی رہی مگر سامنے طویل خاموشی تھی___ 

آپ کے نزدیک میری کتنی اہمیت ہے ازلان شاہ؟ نور نے ایک اور سوال کیا___ مگر وہ جانتی تھی کہ مقابل ہمیشہ کی طرح اُسے اور اُس کے سوال کو نظرانداز کرے گا___ 

ازلان شاہ جو سامنے کھیلتے بچوں کو دیکھنے میں مگن تھا اس کے سوال پر پھر سے مسکرایا اور نور کے قریب گیا___ اسے کی ویسٹ پر ہاتھ رکھے اسے اپنی طرف کھینچا وہ کسی نازک ڈور کی مانند اس کی طرف کھنچی چلی گئی___ 

نور کی گہری سیاہ آنکھیں ازلان شاہ کی گرے آنکھوں سے ٹکرائی___ ازلان شاہ اس کی آنکھوں میں دیکھ مخاطب ہوا

تم جو پوچھتی ہو اپنی اہمیت مجھ سے 

تو سنو شاہِ من 

ایک تم کو جو چُرا لوں تو زمانہ غریب ہوجائے____

اس نے اس سوال کا جواب ایک شعر کی صورت میں دیا____

 یہ کہتے ہی ازلان شاہ نے ایک شدت بھرے انداز میں اس کی پیشانی پر بوسہ دیا اور وہاں سے چلا گیا جبکہ نور خان اس کے اس انداز پر کتنی ہی دیر بت کی مانند کھڑی رہی____ اس کی آواز کی بازگشت اس کے کانوں میں سنائی دی اور وہ وہیں بیٹھ کر رونے لگی__

😍😍😍

ہاں کیا خبر ہے؟؟؟ کچھ معلوم ہوا؟؟؟ ولی خان اپنے کمرے میں بیٹھا کسی سے فون پر بات کررہا تھا جبکہ اس کے ہاتھوں کی انگلیاں تیزی سے لیپ ٹاپ پر حرکت کر رہی تھیں____

سر ہم نے سب چیک کیا ہے__ کوئی کلیو نہیں ملا___ مقابل بہت شاطر تھا اُس نے آنے سے پہلے تمام کیمرے ڈیڈ کر دیئے تھے___

ولی خان کی حرکت کرتی انگلیاں رُک گئیں وہ جو صوفے کی پشت سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا سیدھا ہوکر بیٹھا__ اُس کے چہرے پر سنجیدگی تھی____

ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟؟؟ کوئی کیسے میر سائیں کے گھر تک پہنچ سکتا ہے؟؟؟ یو ڈیم اٹ تم لوگ کس کام کی تنخواہ لیتے ہو___ 

ولی خان ایک دم سے شیر کی طرح داڑھا___ جس پر دوسری طرف سپیکر پر موجود شخص کو اُس کے غصہ کا اندازہ ہوچکا تھا___

اب اُسے اپنی شامت نظر آرہی تھی مگر پھر بھی وہ ولی خان کو کول کرنے لگا___

سر گو می سم ٹائم___ میں پتا کروا لوں گا____اُس نے ولی کو تسلی دی___

جب ولی کے سامنے کِسی نے انگوٹھی رکھی___ ولی نے فون بند کیا اور سر اٹھائے اوپر دیکھا جہاں انشراح میر کڑے تیور لیے اُس کے سامنے تھی____

کیا ہوا؟؟؟ گھبرا گئے؟؟؟ یہ وہی رنگ تھی ناں جو آپ بھول آئے تھے کل کیک کٹ کرواتے آپ کی اُنگلی سے نکل گئی___

ولی خان حیرت سے اُسے دیکھنے لگا جب انشراح میر آگے بڑھی اور اُسے ایک تھپڑ مارا اور پھر اُس کے گریبان سے پکڑ لیا___

آپ نے ایسے کیوں کیا ولی؟؟؟ آپ نے کل رات میرے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی ولی____میں آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گی___

ولی خان کا فون رنگ ہوا___ جسے انشراح نے اُٹھایا___ 

سر معلوم ہوگیا ہے___یہ حرکت میر سائیں کی مخالف پارٹی کے کسی لڑکے کی تھی جس کا پروپوزل انشراح بی بی نے ریجیکٹ کیا تھا___ ہمارے پاس ثبوت بھی ہیں___

انشراح میر کی آنکھوں میں آنسو تھے وہ شرمندگی سے ولی کی طرف بڑھی جبکہ ولی نے اپنا رُخ بدل لیا__ گویا یہ اعلان تھا کہ وہ بات نہیں کرنا چاہتا___

انشراح میر بھاگتی ہوئی اس کی کندھوں سے سر ٹکا گئی اور ہاتھ اُس کے سینے سے باندھ لیے___

آئی ایم سوری ولی خان___ آپ جانتے ہیں میں کتنی جذباتی ہوں___ پلیز مجھے معاف کردیں 

اُس نے ولی کے کندھوں پر ہونٹ رکھ لیے جب ولی خان نے اُس کے ہاتھوں کو اپنے مضبوط ہاتھوں میں لیے__

اور پھر اُن ہاتھوں کو دھیرے سے ہٹایا____ اور باہر کی جانب جانے لگا___

جب دروازے کے قریب پہنچتے ہی ولی کے قدم رکے اور وہ بولا___

جنہیں شروع سے ہی نمک حلالی سکھائی جائے وہ عزتوں کے لُٹیرے نہیں بن سکتے انشراح بی بی___ ولی خان خود کو پہلے دن سے انشراح میر کی عزت کا محافظ سمجھتا ہے اور محافظ کبھی لٹیرا نہیں بن سکتا___ 

وہ یہ کہتے ہی وہاں سے چلا گیا یہ جانے بغیر کہ وہ اُس شہزادی کو اپنے سحر میں مکمل طور پر جکڑ چُکا ہے___

❤❤❤

انشراح کی برتھ ڈے پارٹی پر میر ولا میں خوشی کا سماں تھا___ ولی خان نے تمام انتظام خود سنبھالے تھے وہ انشراح کی حفاظت پر شروع سے ہی معمور کیا گیا تھا____ آج بھی وہ انشراح کی پارٹی پر سیکیورٹی کے سارے انتظام دیکھ رہا تھا

ولی خان نے آف وائٹ شلوار قمیض پر کتھئی چادر کندھوں کے گرد پھیلائی تھی__ آنکھوں پر حسب عادت ڈارک گلاسز لگائے وہ پورے ہال کو اپنی سحرانگیز شخصیت سے متاثر کر چُکا تھا___

وہ ایسا ہی تھا__ آتا اور چھا جاتا تھا__ 

اُس کے سحر سے نکلنا مشکل نہیں ناممکن تھا،____

پارٹی میں پورے شہر کی ایلیٹ کلاس موجود تھی میر حاکم مہمانوں کے استقبال کی خاطر ہال کے دروازے پر کھڑے تھے 

سب مہمان جمع ہوچکے تھے___ کچھ مشروبات سے لطف اندوز ہورہے تھے___ کچھ لوگ بزنس اور سیاست کو ڈسکس کررہے تھے___ یہ پارٹی میر حاکم کی پوتی کی سالگرہ کی خوشی میں رکھی گئی تھی___ شہر کا مشہور فوٹوگرافر بلایا گیا تھا جو کہ اس پارٹی کو اپنے کیمرے میں قید کررہا تھا 

تھوڑی دیر بعد ہال میں اندھیرا چھا گیا اور ایک ڈِم لائٹ سیڑھیوں پر فوکس کی گئی ___ جس کی روشنی میں انشراح میر پاؤں کو چھوتے بے بی پنک فیری فراک پہنے بالوں کا میسی جوڑا بنائے ایک لٹ باہر نکالے، ہلکے میک اپ اور لال لپ اسٹک لگائے ، اونچی ہیل پہنے ہال میں اینٹر ہوئی____ اس کی گہری نیلی آنکھوں میں بلا کی چمک تھی____

آہستہ آہستہ قدم اُٹھاتی وہ سیڑھیوں سے اُتری اور پورے ہال میں دوبارہ سے روشنی کردی گئی___ میر حاکم آگے بڑھ کر اپنی لاڈلی پوتی سے گلے ملے اور اسے برتھ ڈے وش کیا___ ولی خان کتنی ہی دیر تک سٹل اسے دیکھتا رہا اور پھر سر جھٹکتے بے بسی سے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا___ وہ ہال سے باہر جانے لگا جب دادا سائیں نے اسے جاتے دیکھا تو اپنے پاس بلا لیا___ 

اب وہ ان کے ساتھ کھڑا کسی موضوع پر بات کرنے لگا جبکہ انشراح میر اسے دیکھنے میں مصروف ہوگئی___ اس کا دلچسپ کام ولی خان کو دیکھنا تھا___ ولی خان کے علاوہ بھی ہال میں موجود دو آنکھوں نے اس منظر کو پُرلطف انداز میں دیکھا تھا____ 

❤❤❤

خدارا رحم کھائیں کچھ ایپی پڑھنے کے بعد کم ازکم  کمنٹس تو کردیا کریں____

اس بار  کمنٹس ہوئے بغیر نیکسٹ ایپی نہیں آئے گی____


2  episodes rozana post hori han rozana is web pr

- = -


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)